اے لوگو! تمہارے اوپر ایک بڑا بزرگ مہینہ سایہ فگن ہوا ہے۔ یہ بڑی برکت والا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کی ایک رات (ایسی ہے جو) ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے (اِس مہینے کے) روزے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں کے قیام کو تطوع (یعنی نفل) قرار دیا ہے۔ جس شخص نے اِس مہینے میں کوئی نیکی کرکے اللہ کا قُرب حاصل کرنے کی کوشش کی تو وہ اُس شخص کے مانند ہے جس نے دوسرے دِنوں میں کوئی فرض ادا کیا۔ (یعنی اُسے ایسا اجر ملے گا جیسا کہ دوسرے دِنوں میں فرض ادا کرنے پر ملتا ہے) اور جِس نے اِس مہینے میں ایک فرض ادا کیا تو وہ ایسا ہے جیسے دوسرے مہینوں میں اُس نے ستر فرض ادا کئے۔ رمضان صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ یہ ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کرنے کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص، اس مہینے میں کسی روزے دار کا روزہ کھُلوائے تو وہ اُس کے گناہوں کی مغفرت اور اُس کی گردن کو دوزخ کی سزا سے بچانے کا ذریعہ ہے اور اُس کیلئے اُتنا ہی اجر ہے جتنا اُس روزے دار کیلئے روزہ رکھنے کا ہے، بغیر اِس کے کہ اُس روزے دار کے اجر میں کوئی کمی واقع ہو۔ حضرت سلمان فارسی ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے (یعنی صحابہ کرامؓ نے) عرض کیا کہ ’’یا رسول اللہ! ہم میں سے ہر ایک کو یہ استطاعت حاصل نہیں ہے کہ کسی روزے دار کا روزہ کھلوائے۔ اللہ تعالیٰ یہ اجر اُس شخص کو (بھی) دے گا جو کسی روزے دار کو دودھ کی لسّی سے روزہ کھلوا دے یا ایک کھجور کھلا دے یا ایک گھونٹ پانی پلا دے، اور جو شخص کسی روزے دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلادے تو اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض سے پانی پلائے گا۔ (اِس حوض سے پانی پی کر) پھر اُسے پیاس محسوس نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کے آغاز میں رحمت ہے، وسط میں مغفرت ہے اور آخر میں دوزخ سے رہائی ہے۔ جس نے رمضان کے زمانے میں اپنے غلام سے ہلکی خدمت لی، اللہ تعالیٰ اُسے بخش دے گا اور اُس کو دوزخ سے آزاد کردے گا۔
ارشادِ ربانی
اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ، (یہ) گنتی کے چند دن (ہیں )، پس اگر تم میں سے کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں ) سے گنتی پوری کر لے، اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی اپنی خوشی سے (زیادہ) نیکی کرے تو وہ اس کیلئے بہتر ہے، اور تمہارا روزہ رکھ لینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں سمجھ ہو۔ رمضان کا مہینہ (وہ ہے) جس میں قرآن اتارا گیا ہے جو لوگوں کیلئے ہدایت ہے اور (جس میں ) رہنمائی کرنے اور (حق و باطل میں ) امتیاز کرنے والی واضح نشانیاں ہیں۔
معمولات ِ صیام
صیامِ رمضان: اس سے مراد ماہ رمضان کے دوران اپنے اوپر روزوں کی پابندی کو لازم ٹھہرا لینا ہے۔
قیامِ رمضان: رمضان المبارک کی راتوں میں نماز تراویح، تسبیح و تہلیل اور کثرت سے ذکر و فکر میں مشغول رہنا۔
ختم قرآن: دورانِ ماہ رمضان مکمل قرآن پاک کی تلاوت کا معمول۔
اعتکاف: رمضان کے آخری عشرہ میں بہ نیت اعتکاف مسجد میں بیٹھنا۔
نمازِتہجد: سال کے بقیہ مہینوں کی نسبت رمضان المبارک میں نماز تہجد کی ادائیگی میں زیادہ انہماک اور ذوق و شوق کا مظاہرہ۔
صدقہ و خیرات: حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس مہینے میں عام مہینوں کی نسبت صدقہ و خیرات بھی کثرت سے کیا کرتے تھے۔