حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک جاسوس کوارڈ کاپٹر پاکستانی حدود میں سراغرسانی کی کوشش کر رہا تھا، جسے بروقت کارروائی کرتے ہوئے پاک فوج نے ناکام بنا دیا۔ پاک فوج کے اس فوری ردعمل کو قومی سرحدوں کے تحفظ کے لیے اس کی مضبوط دفاعی صلاحیتوں اور ہمہ وقت تیار رہنے کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، اس کارروائی سے سرحد پار سے فضائی نگرانی کی کوشش کو مؤثر انداز میں روکا گیا۔ ذرائع نے یہ بھی واضح کیا کہ پاک فوج لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب کسی بھی دشمنانہ حرکت کا جواب دینے کے لیے مکمل الرٹ اور تیار ہے۔
ادھر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ اُس وقت دیکھنے میں آیا جب مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو ایک ہولناک حملہ پیش آیا۔ اس واقعے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے، اور اسے سال 2000 کے بعد کا سب سے افسوسناک واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس واقعے کے بعد بھارت نے 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ پانی کی تقسیم کا معاہدہ عالمی بینک کی نگرانی میں ہوا تھا اور کئی دہائیوں سے مختلف تنازعات کے باوجود برقرار تھا۔
جواب میں پاکستان نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے ایسے اقدامات جاری رکھے تو 1972 کے شملہ معاہدے کو معطل کیا جا سکتا ہے اور بھارتی طیاروں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کی جا سکتی ہیں۔
بھارت کی جانب سے پہلگام حملے میں غیر ملکی مداخلت کے اشارے تو دیے جا رہے ہیں، مگر تاحال کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ دوسری جانب پاکستان نے اس حملے میں کسی بھی قسم کے کردار کی سختی سے تردید کی ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اس واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ حقائق سامنے آئیں اور سچ کو عوام کے سامنے لایا جا سکے۔