جدید سائنس کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) انسانی مسائل حل کرنے میں سب سے آگے ہے۔ امریکہ کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر آرِن کنز کی قیادت میں ماہرین نے اب ایک AI ماڈل (سافٹ ویئر) تیار کیا ہے جو انسانی خیالات کو پڑھ سکتا ہے اور انہیں کمپیوٹر سکرین پر لکھ یا بول سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، یہ ماڈل 150,000 الفاظ محفوظ کرتا ہے اور چند سیکنڈز میں خیالات کو سمجھ سکتا ہے۔ یہ انقلابی ایجاد ان لاکھوں لوگوں کو آواز دے گی جو پیدائشی حالت، بیماری یا حادثات کی وجہ سے بول نہیں سکتے۔ یہ AI ماڈل ایک آلے کا حصہ ہے جسے “برین-کمپیوٹر انٹرفیسز” کہا جاتا ہے، جس میں انسانی دماغ کے موٹر کارٹیکس علاقے میں سینسرز موجود ہیں، جہاں زبان حرکت دینے کے احکامات پیدا ہوتے ہیں۔ یہ سینسرز احکامات کو پکڑ کر وائرز کے ذریعے AI ماڈل تک بھیجتے ہیں، جو انہیں الفاظ میں تبدیل کر کے سکرین پر دکھاتا ہے۔ ماہرین اس آلے کو "وائرلیس" اور "کمپیکٹ" بنانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ بولنے سے قاصر لوگ اسے موبائل سکرین کے ذریعے استعمال کر کے اپنی مشکل زندگی آسان بنا سکیں۔