شفق کی راکھ میں جل بجھ گیا ستارۂ شام (ردیف .. ے)
فیض احمد فیض

شفق کی راکھ میں جل بجھ گیا ستارۂ شام

شب فراق کے گیسو فضا میں لہرائے

کوئی پکارو کہ اک عمر ہونے آئی ہے

فلک کو قافلۂ روز و شام ٹھہرائے

یہ ضد ہے یاد حریفان بادہ پیما کی

کہ شب کو چاند نہ نکلے نہ دن کو ابر آئے

صبا نے پھر در زنداں پہ آ کے دی دستک

سحر قریب ہے دل سے کہو نہ گھبرائے

Pakistanify News Subscription

X