ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر (ردیف .. ن)
مرزا غالب

ہو گئی ہے غیر کی شیریں بیانی کارگر

عشق کا اس کو گماں ہم بے زبانوں پر نہیں

ضبط سے مطلب بجز وارستگی دیگر نہیں

دامن تمثال آب آئنہ سے تر نہیں

باعث ایذا ہے برہم خوردن بزم سرور

لخت لخت شیشۂ بشکستہ جز نشتر نہیں

دل کو اظہار سخن انداز فتح الباب ہے

یاں صریر خامہ غیر از اصطکاک در نہیں

Pakistanify News Subscription

X