جو نہ نقد داغ دل کی کرے شعلہ پاسبانی
مرزا غالب

جو نہ نقد داغ دل کی کرے شعلہ پاسبانی

تو فسردگی نہاں ہے بہ کمین بے زبانی

مجھے اس سے کیا توقع بہ زمانۂ جوانی

کبھی کودکی میں جس نے نہ سنی مری کہانی

یوں ہی دکھ کسی کو دینا نہیں خوب ورنہ کہتا

کہ مرے عدو کو یا رب ملے میری زندگانی

Pakistanify News Subscription

X