میں اور بزم مے سے یوں تشنہ کام آؤں
گر میں نے کی تھی توبہ ساقی کو کیا ہوا تھا
ہے ایک تیر جس میں دونوں چھدے پڑے ہیں
وہ دن گئے کہ اپنا دل سے جگر جدا تھا
درماندگی میں غالبؔ کچھ بن پڑے تو جانوں
جب رشتہ بے گرہ تھا ناخن گرہ کشا تھا
© 2025 Pakistanify Media - Navigating The World of Information
Login to your account below
Remember Me
Fill the forms below to register
Please enter your username or email address to reset your password.