اپنی ہی آواز کو بے شک کان میں رکھنا
احمد فراز

اپنی ہی آواز کو بے شک کان میں رکھنا

لیکن شہر کی خاموشی بھی دھیان میں رکھنا

میرے جھوٹ کو تولو بھی اور کھولو بھی تم

لیکن اپنے سچ کو بھی میزان میں رکھنا

کل تاریخ یقیناً خود کو دہرائے گی

آج کے اک اک منظر کو پہچان میں رکھنا

بزم میں یاروں کی شمشیر کے جوہر دیکھو

رزم میں لیکن تلواروں کو میان میں رکھنا

اس دریا سے آگے ایک سمندر بھی ہے

اور وہ بے ساحل ہے یہ بھی دھیان میں رکھنا

اس موسم میں گل دانوں کی رسم کہاں ہے

لوگو اب پھولوں کی آتش دان میں رکھنا

Pakistanify News Subscription

X