سارا شہر بلکتا ہے
احمد فراز

سارا شہر بلکتا ہے

پھر بھی کیسا سکتہ ہے

گلیوں میں بارود کی بو

یا پھر خون مہکتا ہے

سب کے بازو یخ بستہ

سب کا جسم دہکتا ہے

ایک سفر وہ ہے جس میں

پاؤں نہیں دل تھکتا ہے

Pakistanify News Subscription

X