سندر کومل سپنوں کی بارات گزر گئی جاناں
دھوپ آنکھوں تک آ پہنچی ہے رات گزر گئی جاناں
بھور سمے تک جس نے ہمیں باہم الجھائے رکھا
وہ البیلی ریشم ایسی بات گزر گئی جاناں
سدا کی دیکھی رات ہمیں اس بار ملی تو چپکے سے
خالی بات پہ رکھ کے کیا سوغات گزر گئی جاناں
کس کونپل کی آس میں اب تک ویسے ہی سرسبز ہو تم
اب تو دھوپ کا موسم ہے برسات گزر گئی جاناں
لوگ نہ جانے کن راتوں کی مرادیں مانگا کرتے ہیں
اپنی رات تو وہ جو تیرے سات گزر گئی جاناں
اب تو فقط صیاد کی دل داری کا بہانہ ہے ورنہ
ہم کو دام میں لانے والی گھات گزر گئی جاناں
© 2024 Pakistanify Media - Navigating The World of Information