مرے ساتھ تم بھی دعا کرو یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو
بشیر بدر

مرے ساتھ تم بھی دعا کرو یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو

کہیں اور ہو نہ یہ حادثہ کوئی راستے میں جدا نہ ہو

سر شام ٹھہری ہوئی زمیں جہاں آسماں ہے جھکا ہوا

اسی موڑ پر مرے واسطے وہ چراغ لے کے کھڑا نہ ہو

مری چھت سے رات کی سیج تک کوئی آنسوؤں کی لکیر ہے

ذرا بڑھ کے چاند سے پوچھنا وہ اسی طرف سے گیا نہ ہو

مجھے یوں لگا کہ خموش خوشبو کے ہونٹ تتلی نے چھو لئے

انہیں زرد پتوں کی اوٹ میں کوئی پھول سویا ہوا نہ ہو

اسی احتیاط میں وہ رہا اسی احتیاط میں میں رہا

وہ کہاں کہاں مرے ساتھ ہے کسی اور کو یہ پتہ نہ ہو

وہ فرشتے آپ تلاش کریے کہانیوں کی کتاب میں

جو برا کہیں نہ برا سنیں کوئی شخص ان سے خفا نہ ہو

وہ فراق ہو کہ وصال ہو تری آگ مہکے گی ایک دن

وہ گلاب بن کے کھلے گا کیا جو چراغ بن کے جلا نہ ہو

Pakistanify News Subscription

X