شعر میرے کہاں تھے کسی کے لیے
بشیر بدر

شعر میرے کہاں تھے کسی کے لیے

میں نے سب کچھ لکھا ہے تمہارے لیے

اپنے دکھ سکھ بہت خوبصورت رہے

ہم جئے بھی تو اک دوسرے کے لیے

ہم سفر نے مرا ساتھ چھوڑا نہیں

اپنے آنسو دئے راستے کے لیے

اس حویلی میں اب کوئی رہتا نہیں

چاند نکلا کسے دیکھنے کے لیے

زندگی اور میں دو الگ تو نہیں

میں نے سب پھول کانٹے اسی سے لیے

شہر میں اب مرا کوئی دشمن نہیں

سب کو اپنا لیا میں نے تیرے لیے

ذہن میں تتلیاں اڑ رہی ہیں بہت

کوئی دھاگہ نہیں باندھنے کے لیے

ایک تصویر غزلوں میں ایسی بنی

اگلے پچھلے زمانوں کے چہرے لیے

Pakistanify News Subscription

X