تم ابھی شہر میں کیا نئے آئے ہو
رک گئے راہ میں حادثہ دیکھ کر
تم جنہیں پھول سمجھے ہو آنکھیں نہ ہوں
پاؤں رکھنا زمیں پر ذرا دیکھ کر
پھر دیے رکھ گئیں تیری پرچھائیاں
آج دروازہ دل کا کھلا دیکھ کر
اس کی آنکھوں کا ساون برسنے لگا
بادلوں میں پرندہ گھرا دیکھ کر
شام گہری ہوئی اور گھر دور ہے
پھول سو جائیں گے راستہ دیکھ کر
پھول سی انگلیاں کنگھیاں بن گئیں
الجھے بالوں سے ماتھا ڈھکا دیکھ کر