اک چاند ہے کھویا کھویا سا سونی چھت پر تنہا تنہا
میں بھی ہوں ادھر تنہا تنہا وہ بھی ہے ادھر تنہا تنہا
دل کی تنہائی اور بڑھی مہمانوں کے آ جانے سے
اک تیرے آج نہ ہونے سے لگتا ہے گھر تنہا تنہا
مدت سے ریت کے صحرا میں آیا نہ گیا بادل کوئی
کس دیش گئے سارے پنچھی سوکھا ہے شجر تنہا تنہا
مرجھائے ہوئے چہرے پہ ہنسی جب آئی مجھ کو یاد آیا
بھولی بھٹکی شہزادی کا جنگل میں سفر تنہا تنہا
نرگس کے پھولوں میں چھپ کر پریوں کی آنکھیں روتی ہیں
یوں رات برات اکیلے میں جاؤ نہ ادھر تنہا تنہا