راتوں کے مسافر ہو اندھیروں میں رہو گے
جگنو کی طرح دن میں جلو گے نہ بجھو گے
سب لوگ یہ کہتے ہیں کہ تم لوٹ گئے ہو
تم ساتھ تھے تم ساتھ ہو تم ساتھ رہو گے
کیا ان کہی غزلوں کی کتابیں ہیں وہ آنکھیں
جب پڑھ نہیں سکتے ہو تو کیا خاک لکھو گے
خوشبو کی حویلی ہے مرے دل کی زمیں پر
وعدہ کرو اک روز مرے ساتھ چلو گے
دلی ہو کہ لاہور کوئی فرق نہیں ہے
سچ بول کے ہر شہر میں ایسے ہی رہو گے