اب دلوں کے علاوہ پڑھنا کیا
بشیر بدر

اب دلوں کے علاوہ پڑھنا کیا

اپنا کاغذ قلم سے رشتہ کیا

آنسوؤں سے مری ہتھیلی پر

کون پڑھتا کہ اس نے لکھا کیا

اک مہک جیسے رات کی رانی

کیا بتاؤں کہ میں نے سوچا کیا

جب بھی دیکھو اسی طرف نظریں

چاند بھی ہے کسی کا چہرہ کیا

پنکھڑی پنکھڑی سلام و پیام

پھول بھی ہے کوئی لفافہ کیا

جو نہ آداب دشمنی جانے

دوستی کا اسے سلیقہ کیا

تم مری زندگی ہو یہ سچ ہے

زندگی کا مگر بھروسہ کیا

Pakistanify News Subscription

X