خواب کی وادیوں سے نکلتا ہوا
بشیر بدر

خواب کی وادیوں سے نکلتا ہوا

چاند سو کر اٹھا آنکھ ملتا ہوا

ہاتھ پر دھوپ کی پتیاں رکھ گیا

کوئی پھولوں کی چادر بدلتا ہوا

شیش محلوں کے شیشوں سے ٹکرا گیا

پتھروں سے وہ اترا سنبھلتا ہوا

شام تک ہوگا سورج ہماری طرح

کوئی سوکھا ہوا پیڑ جلتا ہوا

ایک آہٹ سی نزدیک آتی ہوئی

لان میں شام کا پھول کھلتا ہوا

میں بھی آ ہی گیا تیرے بازار تک

روز چہرے پہ چہرہ بدلتا ہوا

Pakistanify News Subscription

X