یہاں سورج ہنسیں گے آنسوؤں کو کون دیکھے گا
چمکتی دھوپ ہوگی جگنوؤں کو کون دیکھے گا
پھلوں کی باغبانی میں تو بارش کی دعا ہوگی
گزرتے خوبصورت بادلوں کو کون دیکھے گا
اگر ہم ساحلوں پر ڈور کانٹے لے کے بیٹھیں گے
تو موجوں میں چمکتی تتلیوں کو کون دیکھے گا
ہے سردی واقعی لیکن گھنے کہرے کی یورش میں
پہاڑوں سے اترتی ان بسوں کو کون دیکھے گا
بہت اچھا سا کوئی سوٹ پہنو تنگ دستی میں
اجالوں میں چھپی ان بدلیوں کو کون دیکھے گا
ابھی اپنے اشارے پر ہمیں چلنا نہیں آیا
سڑک کی لال پیلی بتیوں کو کون دیکھے گا