اس طرح دنیا ملی شکوہ گلہ جاتا رہا
میں سمجھتا تھا مرا تیرے سوا کوئی نہیں
خط نہیں ہوں جس پہ تم راہوں کی تفصیلیں لکھو
اس کے گھر جاؤں گا میں جس کا پتہ کوئی نہیں
ایسا لگتا ہے کہ تو مجھ سے جدا ہو جائے گا
تیرے میرے درمیاں اب فاصلہ کوئی نہیں
ایک دن وہ کھو گیا تھا ایک دن مل جائے گا
آسرا ایسا ہے جیسے آسرا کوئی نہیں
اب تمہیں سچی محبت کا یقیں آ جائے گا
اس بڑے شہر وفا میں بے وفا کوئی نہیں
میں پیمبر تو نہیں لیکن مجھے احساس ہے
ان برے لوگوں میں بھی مجھ سے برا کوئی نہیں