ان کو آئینہ بنایا دھوپ کا چہرہ مجھے
راستہ پھولوں کا سب کو آگ کا دریا مجھے
چاند چہرہ زلف دریا بات خوشبو دل چمن
اک تمہیں دے کر خدا نے دے دیا کیا کیا مجھے
جس طرح واپس کوئی لے جائے اپنی چھٹیاں
جانے والا اس طرح سے کر گیا تنہا مجھے
تم نے دیکھا ہے کسی میرا کو مندر میں کبھی
ایک دن اس نے خدا سے اس طرح مانگا مجھے
میری مٹھی میں سلگتی ریت رکھ کر چل دیا
کتنی آوازیں دیا کرتا تھا یہ دریا مجھے