میری آنکھوں میں غم کی نشانی نہیں
بشیر بدر

میری آنکھوں میں غم کی نشانی نہیں

پتھروں کے پیالوں میں پانی نہیں

میں تجھے بھول کر بھی نہیں بھولتا

پیار سونا ہے سونے کا پانی نہیں

میری اپنی بھی مجبوریاں ہیں بہت

میں سمندر ہوں پینے کا پانی نہیں

میرا چہرہ لکیروں میں تقسیم ہے

آئنوں سے مجھے بد گمانی نہیں

شام کے بعد بچوں سے کیسے ملوں

اب مرے پاس کوئی کہانی نہیں

موسموں کے لفافے بدلتے رہے

کوئی تحریر اتنی پرانی نہیں

کوئی آسیب ہے اس حسیں شہر پر

شام روشن ہے لیکن سہانی نہیں

Pakistanify News Subscription

X