اداسی کے چہرے پڑھا مت کرو
بشیر بدر

اداسی کے چہرے پڑھا مت کرو

غزل آنسوؤں سے لکھا مت کرو

بہر حال یہ آگ ہی آگ ہیں

چراغوں کو ایسے چھوا مت کرو

دعا آنسوؤں میں کھلا پھول ہے

کسی کے لیے بد دعا مت کرو

تمہیں لوگ کہنے لگیں بے وفا

زمانے سے اتنی وفا مت کرو

اگر واقعی تم پریشان ہو

کسی اور سے تذکرہ مت کرو

خدا کے لیے چاندنی رات میں

اکیلے اکیلے پھرا مت کرو

Pakistanify News Subscription

X