شام کے پیڑ کی سرمئی شاخ پر پتیوں میں چھپا کوئی جگنو بھی ہے
بشیر بدر

شام کے پیڑ کی سرمئی شاخ پر پتیوں میں چھپا کوئی جگنو بھی ہے

ساحلوں پر پڑی سیپیوں میں کہیں جھلملاتا ہوا ایک آنسو بھی ہے

آندھیاں راکھ کے ڈھیر لیتی گئیں چمکیں چنگاریاں کونپلوں کی طرح

ان دنوں زندگی پھر ہمارے لئے صبح عارض بھی ہے شام گیسو بھی ہے

اس پہاڑی علاقے میں اک گاؤں کے موڑ پر آتی جاتی بسوں کے لئے

دو درختوں کی مشفق گھنی چھاؤں میں گرم چائے کی مانوس خوشبو بھی ہے

ان نہاتے پرندوں کے ہم راہ اب میں بھی آکاش سر پر اٹھا لاؤں گا

ندیوں میں نہا کر تھکن دھل گئی کچھ درختوں کی بانہوں کا جادو بھی ہے

میرے دشمن مری جستجو میں ابھی اس کمیں گاہ کو آگ دکھلائیں گے

اب یہ بہتر ہے میں خود ہی آگے بڑھوں جھاڑیوں میں یہاں ایک آہو بھی ہے

Pakistanify News Subscription

X