ریشم کی چادر اوڑھی پگڑی باندھی
دامن میں دروازے کی مٹی باندھی
ریل کی پٹری پر میری شہرت رکھ دی
بس کے پہیوں سے روزی روٹی باندھی
پلکوں سے جھلمل جھلمل ساون برسا
موسم نے بادل جیسی ساری باندھی
اس تلسی سے ان کا رشتہ تھا کوئی
آنچل میں اس نے سوکھی پتی باندھی
پہلے سے کچھ صاف نظر آئی دنیا
جب سے ہم نے آنکھوں پر پٹی باندھی