چرواہا بھیڑوں کو لے کر گھر گھر آیا رات ہوئی
بشیر بدر

چرواہا بھیڑوں کو لے کر گھر گھر آیا رات ہوئی

تو پنچھی دل تیرا پنجرا پنجرے میں جا رات ہوئی

کوئی ہمیں ہاتھوں پہ اٹھا کر بستر میں رکھ دیتا ہے

دنیا والے یہ کہتے ہیں سورج ڈوبا رات ہوئی

شہر مکان دکانوں والے سب پردے کرنوں نے لپیٹے

ختم ہوا سب کھیل تماشا جا اب گھر جا رات ہوئی

سرخ سنہرا صافہ باندھے شہزادہ گھوڑے سے اترا

کالے غار سے کمبل اوڑھے جوگی نکلا رات ہوئی

شام کے سائے زنداں کی دیواریں اونچی گرنے لگے

پھول سا دل لوہے کے پنجے میں پھر آیا رات ہوئی

کس کی خاطر دھوپ کے گجرے ان شاخوں نے پہنے تھے

جنگل جنگل روئے میرا کوئی نہ آیا رات ہوئی

Pakistanify News Subscription

X