خاک جب خاکسار لگتی ہے
بشیر بدر

خاک جب خاکسار لگتی ہے

کس قدر با وقار لگتی ہے

خون پانی بنا کے پیتی ہے

دھوپ سرمایہ دار لگتی ہے

صبر کر صبر کرنے والوں کی

بے بسی شاندار لگتی ہے

اب بجھا دو ہماری آنکھیں بھی

روشنی ناگوار لگتی ہے

رت جگوں کی بڑی حویلی اب

جنگلوں کا مزار لگتی ہے

آج کل میرے پاؤں کے نیچے

کوئی شے جان دار لگتی ہے

صرف اخبار پڑھنے والوں کو

زندگی اشتہار لگتی ہے

گرم موسم میں گرم چائے بھی

بد مزاجوں کا پیار لگتی ہے

Pakistanify News Subscription

X