پاس سے دیکھو جگنو آنسو دور سے دیکھو تارا آنسو
بشیر بدر

پاس سے دیکھو جگنو آنسو دور سے دیکھو تارا آنسو

میں پھولوں کی سیج پہ بیٹھا آدھی رات کا تنہا آنسو

میری ان آنکھوں نے اکثر غم کے دونوں پہلو دیکھے

ٹھہر گیا تو پتھر آنسو بہہ نکلا تو دریا آنسو

پیار عجب تلوار ہے جس پر ہم دونوں کے نام لکھے ہیں

ٹہنی ٹہنی کلیاں آنسو پتھر پتھر جھرنا آنسو

موسم کی خوشبو میں اکثر غم کی خوشبو مل جاتی ہے

آموں کے باغوں میں کیسے ساون ساون برسا آنسو

اپنے بچپن کا قصہ ہے اک تصویر بنائی اس نے

مہندی والے ہاتھ رچے تھے بیچ ہتھیلی ٹپکا آنسو

اک گاؤں میں دو باراتیں شاید دولہا بدل گیا ہے

میری آنکھ میں تیرا آنسو تیری آنکھ میں میرا آنسو

Pakistanify News Subscription

X