ہمارے بھی ہیں لوگ ایوان میں
مگر پھول کاغذ کے گلدان میں
مقدس مزاروں پہ قوالیاں
نہائی ہوئی عطر و لوبان میں
حویلی کا سورج جھکائے تھا سر
اداسی کی بیلیں تھیں دالان میں
کدھر چلتی پھرتی دکانیں گئیں
نمائش لگائی تھی میدان میں
کوئی فیصلہ اتنی جلدی نہ کر
ذرا دیر کی جان پہچان میں
لہو اتنا سستا ہے انسان کا
لکھا ہے کہاں وید و قرآن میں
نئی زندگی کا یہ چھوٹا سا گھر
ہمکتا ہوا پھول ہے لان میں