مسکراتی ہوئی دھنک ہے وہی
اس بدن میں چمک دمک ہے وہی
پھول مرجھا گئے اجالوں کے
سانولی شام میں نمک ہے وہی
اب بھی چہرہ چراغ لگتا ہے
بجھ گیا ہے مگر چمک ہے وہی
وہ سراپا دیے کی لو جیسا
میں ہوا ہوں ادھر لپک ہے وہی
کوئی شیشہ ضرور ٹوٹا ہے
گنگنائی ہوئی کھنک ہے وہی
پیار کس کا ملا ہے مٹی میں
اس چنبیلی تلے مہک ہے وہی