بہت ہیں شہر میں شاعر فسانہ گو فنکار
بشیر بدر

بہت ہیں شہر میں شاعر فسانہ گو فنکار

مگر کہاں ہے کوئی غم نصیب کا غم خوار

یہ دشت غم کی تپش بیش از عذاب النار

نہ کوئی چھاؤں گھنی ہے نہ سایۂ دیوار

ز فرق تا بہ قدم ایک موجۂ مئے ناب

تکلمش کہ بجے جیسے چاندنی میں ستار

بڑی خموشی سے دل چور چور ہوتا ہے

شکست شیشہ و ساغر نہیں جو ہو جھنکار

تمام رات میں خوابوں میں جاگتا ہی رہا

چڑھا ہوا ہے ان آنکھوں میں رات بھر کا خمار

تمام دوستوں کا اعتبار چھین لیا

اس اجنبی نے نہیں جس سے کوئی قول و قرار

ازل کی تشنگیٔ دل کو کر گئی سیراب

یہ تیری نرم نگاہی کی نرم نرم پھوار

یہاں تو ساز کی موجوں میں بزم ڈوبی ہے

سنے گا کون بھلا اک غریب دل کی پکار

Pakistanify News Subscription

X