دشت لے جائے کہ گھر لے جائے
تیری آواز جدھر لے جائے
اب یہی سوچ رہی ہیں آنکھیں
کوئی تا حد نظر لے جائے
منزلیں بجھ گئیں چہروں کی طرح
اب جدھر راہ گزر لے جائے
تیری آشفتہ مزاجی اے دل
کیا خبر کون نگر لے جائے
سایۂ ابر سے پوچھو ثروتؔ
اپنے ہم راہ اگر لے جائے
© 2025 Pakistanify Media - Navigating The World of Information
Login to your account below
Remember Me
Fill the forms below to register
Please enter your username or email address to reset your password.