کتاب سبز و در داستان بند کیے
ثروت حسین

کتاب سبز و در داستان بند کیے

وہ آنکھ سو گئی خوابوں کو ارجمند کیے

گزر گیا ہے وہ سیلاب آتش امروز

بغیر خیمہ و خاشاک کو گزند کیے

بہت مصر تھے خدایان ثابت و سیار

سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کیے

اسی جزیرۂ جائے نماز پر ثروتؔ

زمانہ ہو گیا دست دعا بلند کیے

Pakistanify News Subscription

X