یہ جو شب کے ایوانوں میں اک ہلچل اک حشر بپا ہے
حبیب جالب

یہ جو شب کے ایوانوں میں اک ہلچل اک حشر بپا ہے

یہ جو اندھیرا سمٹ رہا ہے یہ جو اجالا پھیل رہا ہے

یہ جو ہر دکھ سہنے والا دکھ کا مداوا جان گیا ہے

مظلوموں مجبوروں کا غم یہ جو مرے شعروں میں ڈھلا ہے

یہ جو مہک گلشن گلشن ہے یہ جو چمک عالم عالم ہے

مارکسزم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ہے مارکسزم ہے

Pakistanify News Subscription

X