پیار کے رنگ محل برسوں میں تیار ہوئے
اور اک لمحے میں غائب در و دیوار ہوئے
پھر جو دیکھا تو وہاں کچھ بھی نہیں تھا موجود
ہم تو بس آنکھ جھپکنے کے گنہ گار ہوئے
ہم سیہ بختوں نے سورج نہیں دیکھا برسوں
صبح دم آنکھ لگی رات کو بے دار ہوئے
یہ بھی ممکن ہے کہ ہاتھ آئے کوئی اور زمیں
راہ گم کردہ اگر قافلہ سالار ہوئے