سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ
شکیب جلالی

سر رہ اب نہ یوں مجھ کو پکارو تم ہی آ جاؤ

ذرا زحمت تو ہوگی راز دارو تم ہی آ جاؤ

کہیں ایسا نہ ہو دم توڑ دیں حسرت سے دیوانے

قفس تک ان سے ملنے کو بہارو تم ہی آ جاؤ

بھروسا کیا سفینے کا کئی طوفان حائل ہیں

ہماری نا خدائی کو کنارو تم ہی آ جاؤ

ابھی تک وہ نہیں آئے یقیناً رات باقی ہے

ہماری غم گساری کو ستارو تم ہی آ جاؤ

شکیبؔ غم زدہ کو درد سے ہے اب کہاں فرصت

اگر کچھ وقت مل جائے تو پیارو تم ہی آ جاؤ

Pakistanify News Subscription

X