رخسار آج دھو کر شبنم نے پنکھڑی کے
شکیب جلالی

رخسار آج دھو کر شبنم نے پنکھڑی کے

کچھ اور بخش ڈالے انداز دل کشی کے

ایثار خود شناسی توحید اور صداقت

اے دل ستون ہیں یہ ایوان بندگی کے

رنج و الم میں کچھ کچھ آمیزش مسرت

ہیں نقش کیسے دل کش تصویر زندگی کے

فرضی خدا بنائے سجدے کئے بتوں کو

اللہ رے کرشمے احساس کم تری کے

قلب و جگر کے ٹکڑے یہ آنسوؤں کے قطرے

اللہ راس لائے حاصل ہیں زندگی کے

صحرائیوں سے سیکھے کوئی رموز ہستی

آبادیوں میں اکثر دشمن ہیں آگہی کے

جان خلوص بن کر ہم اے شکیبؔ اب تک

تعلیم کر رہے ہیں آداب زندگی کے

Pakistanify News Subscription

X