موج صبا رواں ہوئی رقص جنوں بھی چاہئے
خیمۂ گل کے پاس ہی دجلۂ خوں بھی چاہئے
کشمکش حیات ہے سادہ دلوں کی بات ہے
خواہش مرگ بھی نہیں زہر سکوں بھی چاہئے
ضرب خیال سے کہاں ٹوٹ سکیں گی بیڑیاں
فکر چمن کے ہم رکاب جوش جنوں بھی چاہئے
نغمۂ شوق خوب تھا ایک کمی ہے مطربہ
شعلۂ لب کی خیر ہو سوز دروں بھی چاہئے
اتنا کرم تو کیجیے بجھتا کنول نہ دیجیے
زخم جگر کے ساتھ ہی درد فزوں بھی چاہئے
دیکھیے ہم کو غور سے پوچھئے اہل جور سے
روح جمیل کے لیے حال زبوں بھی چاہئے
© 2024 Pakistanify Media - Navigating The World of Information