بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں
داغؔ دہلوی

بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں

کہ جس کی جان جاتی ہے اسی کے دل میں رہتے ہیں

زمیں پر پاؤں نفرت سے نہیں رکھتے پری پیکر

یہ گویا اس مکاں کی دوسری منزل میں رہتے ہیں

محیط عشق کی ہر موج طوفاں خیز ایسی ہے

وہ ہیں گرداب میں جو دامن ساحل میں رہتے ہیں

خدا رکھے محبت نے کئے آباد دونوں گھر

میں ان کے دل میں رہتا ہوں وہ میرے دل میں رہتے ہیں

جو ہوتی خوبصورت تو نہ چھپتی قیس سے لیلیٰ

مگر ایسے ہی ویسے پردۂ محمل میں رہتے ہیں

ہمارے سائے سے بچتا ہے ہر اک بزم میں اس کی

ہمیں دیکھو کہ ہم تنہا بھری محفل میں رہتے ہیں

کوئی نام و نشاں پوچھے تو اے قاصد بتا دینا

تخلص داغؔ ہے وہ عاشقوں کے دل میں رہتے ہیں

Pakistanify News Subscription

X