عرش و کرسی پہ کیا خدا ملتا
داغؔ دہلوی

عرش و کرسی پہ کیا خدا ملتا

آگے بڑھتے تو کچھ پتہ ملتا

زر ملا گھر ملا غلام ملا

میں نہ ملتا تو تم کو کیا ملتا

غیر سے مل کے کیا لیا تم نے

ہم سے ملتے تو کچھ مزہ ملتا

عاشقی سے ملے گا اے زاہد

بندگی سے نہیں خدا ملتا

اک نہ اک ہم لگائے رکھتے ہیں

تم نہ ملتے تو دوسرا ملتا

روز اک دل لگی نئی ہوتی

روز اک دل مجھے نیا ملتا

تم کو یہ مل گیا ہے قسمت سے

داغؔ سا ورنہ دوسرا ملتا

Pakistanify News Subscription

X