دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں
داغؔ دہلوی

دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں

دیکھ لیتا ہے جو کوئی وہیں تھم جاتے ہیں

آپ نے گھر سے نکالا ہمیں ہم جاتے ہیں

پھر نہ آئیں گے کبھی کھا کے قسم جاتے ہیں

بے خطا سر مرے قاصد کا قلم ہوتا ہے

غیر کو تحفہ میں بن بن کے قلم جاتے ہیں

دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے

لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں

حضرت داغؔ یہ ہے کوچۂ قاتل اٹھیے

جس جگہ بیٹھتے ہیں آپ تو جم جاتے ہیں

Pakistanify News Subscription

X