سچ ہے تیری ہی آرزو مجھ کو
داغؔ دہلوی

سچ ہے تیری ہی آرزو مجھ کو

کہیں جینے دے یوں ہی تو مجھ کو

بندۂ نو خرید ہوں ہر دم

رکھیے آنکھوں کے رو بہ رو مجھ کو

کل تک اس کی تلاش تھی لیکن

آج ہے اپنی جستجو مجھ کو

پہلے وہ تھا کہ تم نہ تھے آگاہ

اب وہ ہوں سن لو کو بہ کو مجھ کو

واں شکایت پہ وہ حکایت ہے

کہ نہیں جائے گفتگو مجھ کو

اے حیات دو روزہ لے آئی

کن گرفتاریوں میں تو مجھ کو

داغؔ یکسو ہو خوش نہیں آتی

ناامیدانہ آرزو مجھ کو

Pakistanify News Subscription

X