راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں
داغؔ دہلوی

راہ پر ان کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں

اور کھل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں

ابر رحمت ہی برستا نظر آیا زاہد

خاک اڑتے کبھی دیکھی نہ خراباتوں میں

تمہیں انصاف سے یہ حضرت ناصح کہہ دو

لطف ان باتوں میں آتا ہے کہ ان باتوں میں

ایسی تقریر سنی تھی نہ کبھی شوخ و شریر

تیری آنکھوں کے بھی فتنے ہیں تری باتوں میں

عہد جمشید میں تھا لطف مے و ابر و ہوا

کب یہ معشوق تھے اس وقت کی برساتوں میں

بھیجے دیتا ہے انہیں عشق متاع دل و جاں

ایک سرکار لٹی جاتی ہے سوغاتوں میں

وہ گئے دن جو رہے یاد بتوں کی اے داغؔ

رات بھر اب تو گزرتی ہے مناجاتوں میں

Pakistanify News Subscription

X