غم اٹھانے کے ہیں ہزار طریق
داغؔ دہلوی

غم اٹھانے کے ہیں ہزار طریق

کہ زمانے کے ہیں ہزار طریق

غیر کے ذکر پر نہیں موقوف

جی جلانے کے ہیں ہزار طریق

مہربانی کی ایک راہ تو ہو

گر ستانے کے ہیں ہزار طریق

دل میں آیا ہزار راہ سے غم

اس ٹھکانے کے ہیں ہزار طریق

ان کو سو سو بہانے آتے ہیں

ہر بہانے کے ہیں ہزار طریق

دی ہے مے اس نے غیر کو جوٹھی

منہ لگانے کے ہیں ہزار طریق

داغؔ اب فاقہ مست بن بیٹھے

مانگ کھانے کے ہیں ہزار طریق

Pakistanify News Subscription

X