غم اس پر آشکار کیا ہم نے کیا کیا
داغؔ دہلوی

غم اس پر آشکار کیا ہم نے کیا کیا

غافل کو ہوشیار کیا ہم نے کیا کیا

ہاں ہاں تڑپ تڑپ کے گزاری تمہیں نے رات

تم نے ہی انتظار کیا ہم نے کیا کیا

اترا رہا ہے نقد محبت پہ دل بہت

اچھے کو مال دار کیا ہم نے کیا کیا

کہتے ہیں وہ شکایت بیداد و جور پر

تجھ کو خدا نے خوار کیا ہم نے کیا کیا

ناصح بھی ہے رقیب یہ معلوم ہی نہ تھا

کس کو صلاح کار کیا ہم نے کیا کیا

رسوا کیا جو دل نے تو اب کہہ رہے ہیں داغؔ

دشمن کو رازدار کیا ہم نے کیا کیا

Pakistanify News Subscription

X