وصل کی آرزو کئے نہ بنی
داغؔ دہلوی

وصل کی آرزو کئے نہ بنی

نہ بنی جستجو کئے نہ بنی

شوق نے ہم کلام کر ہی دیا

ان سے بے گفتگو کئے نہ بنی

جب رکا خون بن گئی دم پر

چاک دل کو رفو کئے نہ بنی

ذلت عشق ہے وہاں عزت

شکوۂ آبرو کئے نہ بنی

پاک ہونا ہے رند کو لازم

مے کشی بے وضو کئے نہ بنی

قتل ٹھہرا جو شیوۂ معشوق

ہمیں دل کو لہو کئے نہ بنی

اس کی تصویر سے بھی تھا یہ خوف

داغؔ کو گفتگو کئے نہ بنی

Pakistanify News Subscription

X