کر نہ لے اپنا ٹھکانہ دشمن
داغؔ دہلوی

کر نہ لے اپنا ٹھکانہ دشمن

دوست نادان ہے دانا دشمن

دیکھے گر اس کی پلک یا اللہ

تو ہو تیروں کا نشانہ دشمن

دیدۂ تر نہ بہانا آنسو

ڈھونڈھتے ہیں یہ بہانہ دشمن

دوست کو دوست نہ سمجھا تم نے

اور دشمن کو نہ جانا دشمن

دوستی کی نہ رہے پھر امید

کاش ہو جائے زمانہ دشمن

دشمن جاں ہیں بہت پر اے عشق

تجھے جانا تجھے مانا دشمن

تم سمجھتے ہو اسے یار قدیم

دل ہے اے داغؔ پرانا دشمن

Pakistanify News Subscription

X