رشک سے غیروں کے جی کھوتے ہیں ہم
داغؔ دہلوی

رشک سے غیروں کے جی کھوتے ہیں ہم

کیا بروں کی جان کو روتے ہیں ہم

بے خودانہ اپنی ہشیاری رہی

جاگتے ہیں کچھ تو کچھ سوتے ہیں ہم

اپنے گھر رہنے دے کیوں کر حور وش

حضرت آدم ہی کے پوتے ہیں ہم

جاں کنی اپنا ہے کام اے کوہ کن

عشق میں پتھر نہیں ڈھوتے ہیں ہم

داغؔ ہے کس کو میسر درد عشق

رنج ہوتا ہے تو خوش ہوتے ہیں ہم

Pakistanify News Subscription

X