جگنو کی روشنی ہے کاشانۂ چمن میں
علامہ اقبال

جگنو کی روشنی ہے کاشانۂ چمن میں

یا شمع جل رہی ہے پھولوں کی انجمن میں

آیا ہے آسماں سے اڑ کر کوئی ستارہ

یا جان پڑ گئی ہے مہتاب کی کرن میں

یا شب کی سلطنت میں دن کا سفیر آیا

غربت میں آ کے چمکا گمنام تھا وطن میں

تکمہ کوئی گرا ہے مہتاب کی قبا کا

ذرہ ہے یا نمایاں سورج کے پیرہن میں

حسن قدیم کی اک پوشیدہ یہ جھلک تھی

لے آئی جس کو قدرت خلوت سے انجمن میں

چھوٹے سے چاند میں ہے ظلمت بھی روشنی بھی

نکلا کبھی گہن سے آیا کبھی گہن میں

Pakistanify News Subscription

X