ایماں کے ساتھ خامی ایماں بھی چاہئے
ظفر اقبال

ایماں کے ساتھ خامی ایماں بھی چاہئے

عزم سفر کیا ہے تو ساماں بھی چاہئے

کچھ اصل تو کھلے کہیں اس زور و شور کی

دریا کے راستے میں بیاباں بھی چاہئے

بھڑکا تو ہے بدن میں لہو کا گلاب سا

مشکل ہے یہ کہ تنگئ داماں بھی چاہئے

اس کے نئی قمیص کے تحفے کا شکریہ

لیکن یہاں تو پیرہن جاں بھی چاہئے

اس تیرگی میں پرتو مہتاب رخ کے ساتھ

کچھ عکس آفتاب گریباں بھی چاہئے

مشکل پسند ہی سہی میں وصل میں مگر

اب کے یہ مرحلہ مجھے آساں بھی چاہئے

کچھ اس طرف بھی جوش جفا ہے نیا نیا

کچھ ظلم اپنی شان کے شایاں بھی چاہئے

ڈرتے بھی رہیے اس سے کہ اس میں بھی ہے مزا

لیکن کبھی کبھی ذرا شوں شاں بھی چاہئے

مشاطگی معنی بہت ہو چکی ظفرؔ

کچھ روز اب یہ زلف پریشاں بھی چاہئے

Pakistanify News Subscription

X