یہ تو نہیں کہ غم نہیں
فراق گورکھپوری

یہ تو نہیں کہ غم نہیں

ہاں مری آنکھ نم نہیں

نشہ سنبھالے ہے مجھے

بہکے ہوئے قدم نہیں

کہتے ہو دہر کو بھرم

مجھ کو تو یہ بھرم نہیں

اور ہی ہے مقام دل

دیر نہیں حرم نہیں

تم بھی تو تم نہیں ہو آج

ہم بھی تو آج ہم نہیں

کیا مری زندگی تری

بھولی ہوئی قسم نہیں

غالبؔ و میرؔ و مصحفیؔ

ہم بھی فراقؔ کم نہیں

Pakistanify News Subscription

X